Tuesday, June 15, 2021

صفائی

 

صفاءی کی بہت ساری قسمیں ہیں، مثلاََ  ایک ظاہری صفاءی ہوتی ہے اور دوسری باطنی صفاءی ہوتی ہے۔ ظاہری صفاءی میں آپ اپنے  جسم کو صاف رکھتے ہیں ، کپڑے صاف پہنتے ہیں وغیرہ۔باطنی صفاءی کی مزید بہت ساری قسمیں ہیں۔ مثلاََ باطن میں سب سے پہلے آپ کے دل کی صفاءی  آتی ہے  جیسے کہ اپنے دل کو زنگ آلود ہونے سے بچانا، دل میں کسی قسم کا بغض نہ رکھنا۔ یہ سب تبھی ممکن ہے کہ اگر ہمارے دل میں اللہ کا ڈر ہو گا۔ اللہ تعالی ٰ نے ہم انسانوں کو اشرف المخلوقات بنایا ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ ہم اپنے فراءض سے آگاہ رہیں ہمیں ایک دفعہ سیدھا رستہ دکھا دیا گیا ہے اب اس پر چلنا ہمارا اپنا کام ہے۔اسی رستے پر چل کر ہم اپنے دل کو صاف رکھ سکتے ہیں۔ اس کے بعد آجاتی ہے ہمارے دماغ کی صفاءی ۔ دماغ میں ایسا کیا ہو گا جس کی بنا پر ہم اسے نا صاف کہیں گے؟  

انسان روز مرہ زندگی میں مختلف کام سر انجام دیتا ہے مختلف لوگوں سے ملتا ہے اور مختلف جگہوں پر جاتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر وہ  کام ہوتے ہیں جو وہ روزانہ کی بنیاد پر سر انجام دیتا ہے ، ان لوگوں سے ملتا ہے جن سے وہ روزانہ ملتاہے اور ان جگہو ں پر جاتا ہے جن جگہوں پر وہ روزانہ جاتا ہے۔ لیکن اکثر اوقات انسان نے جب کسی نءے تجربے سے گزرنا ہوتا ہے تو اس خوف سے وہ اپنے ذہن کو بھر لییتا ہے کہ پتا نہیں کیا ہو گا ۔ اگر وہ ایک طالب علم ہے اور اس کا پیپر ہے تو وہ خوف زدہ ہوگا کہ پتا نہیں کیا ہوگا اور اگر وہ  کسی آفس میں ہے تو اپنے باس کے سامنے  جا کر پریزینٹیشن دینے سے گھبراءے گا کہ پتہ نہی ان کو پسند آتی ہے یا نہیں۔اسی طرح جب انسان کسی نہ کسی طریقے سے کچھ غلط فہمیوں کی بنیا د پر مخطلف قسم کے خوف اور جذبات کو اپنے ذہن میں بٹھا لیتا ہے جن کے بارے میں وہ سوچنے لگ جاتاہے اور سوچتے سوچتے وہ باتیں بھی ذہن میں پیدا کر لیتا ہے جن کی کوءی بنیاد نہیں ہوتی اور ان سے اپنے ذہن کو بلا وجہ ہی دباءو میں رکھتا ہے۔اس کو ٖ غیر بنیادی مفروضے یعنی Irrational Assumption کہا جاتا ہے۔ یہی وہ باتیں ہیں جو ذہن کو آلودہ کرتی ہیں۔ ان باتوں ان سوچوں اور اس قسم کے خوف کو ذہن سے نکالنے کے عمل کو ذہن کی صفاءی کہہ سکتےہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ زہن کی صفاءی کون کرے؟ کیونکہ جس کے ذہن میں  آلودگی ہو گی اس  کو تو  یہ سوچنے کا موقع ہی نہیں ملے گا کہ اس نے اپنے ذہن سے ان سوچوں ان خیالات کو جو اس کے ذہن کو آلودہ کر رہے ہیں اُ ن سے پاک کرنا ہے۔

تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ کام ایک ماہر ِ نفسیات کرے گا۔ 

پھر سوال آتا ہے کہ ماہر ِ نفسیا ت کس طرح سے ذہن کی صفاءی کرے گا؟ کیا وہ ذہن کو Dissectکر کے برش کے ساتھ اس کی صفاءی کرے گا  ؟

ہا ہا ہا ! نہیں نہیں  جناب اس کا جواب یہ ہے کہ ایک ماہر نفسیا ت بھی ایک انسان ہوتا ہے وہ پہلے اس انسان کو بولنے کا موقع دے گا اور جیسے ہی وہ انسان بولے گا تو چیزیں خود بخود سامنے آنا شروع ہو جاءیں گی  ۔ ایک ماہر نفسیا ت جانتا ہے کہ اس نے کس طرح سے دماغ میں چھپی غلا ظتوں کو ڈھونڈنا ہے اور  کس طرح سے ان سے ذہن کو صاف کرنا ہے۔ یہ کام صرف ایک ماہر نفسیات نے اکیلے نے نہیں کرنا  ہوتا بلکہ اس کام کے لیے ماہر نفسیات اور اس شخص کو برابر  محنت کرنا ہوتی ہے تبھی جا کر دونوں اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ مقصد میں کامیاب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ذہن کو صاف کر کے اس میں سے  غیر بنیادی مفروضوںIrrational Assumptions کو نکال کر  ایک خوشگوار اور پر وقار زندگی کا دوبارہ سے آغاز کرنا   اور آءیندہ زندگی میں اس قسم کے خیالات اور غلاظتوں کو پیدا ہونے سے روکنے  کے لیے احتیاتی  تدابیر کرنا۔

کون کون سی زہنی غلاظتیں ہوتی ہیں اور ان کو کن کن طریقہ کار ہاءے سے ذہن سے نکال کر ذہن کو صاف کیا جاسکتا ہے یہ سب انشاء اللہ میں آپ کو بتاءوں گا۔

Saturday, September 14, 2019

Try Again

If at first you don't succeed,
Try, try again.

Then your courage should appear,
For if you will persevere,
You will conquer, never fear,
Try, try again.

Once or twice, though you should fail,
Try, try again.

If you would at last prevail,
Try, try again.

If we strive, 'tis no disgrace,
Though we do not win the race;
What should you do in that case?
Try, try again.

If you find your task is hard,
Try, try again.

Time will bring you your reward,
Try, try again.

All that other folk can do,
Why, with patience, should not you?
Only keep this rule in view,
Try, try again.